آنکھ سے ان کی آنسو نکلے

آنکھ سے ان کی آنسو نکلے
یا مٹھی سے جگنو نکلے


پھول کھلے تو نگہت کم ہو
زخم ہنسے تو خوشبو نکلے


ساتھ اشکوں کے ایک تصور
جیسے آپ لب جو نکلے


تیرا دھیان آیا یوں جیسے
برف کی وادی سے لو نکلے


کھلتی کلی کو چوم لیا ہے
ہاتھ مرے بے قابو نکلے


ایک میں دنیا ایک میں عقبیٰ
دونوں ہاتھ ترازو نکلے


رنگ اڑائے ہے حسن کا نازشؔ
آپ کے شعر تو جادو نکلے