آئی اداس رات سحر چشم تر گئی

آئی اداس رات سحر چشم تر گئی
وہ کیا گئے کہ رونق شام و سحر گئی


یوں تو حریم ناز پہ سب کی نظر گئی
لیکن زمانہ بھر کی بلا میرے سر گئی


رشتہ خوشی کا غم سے کبھی ٹوٹتا نہیں
غم میرے پاس ہے تو خوشی اس کے گھر گئی


میرے لہو سے رنگ گلستاں نکھر گیا
میرے جنوں کے فیض سے دنیا سنور گئی


میں کھو گیا ہوں گردش دوراں میں اس طرح
یہ بھی خبر نہیں کہ جوانی کدھر گئی


ہاتھوں سے چھوٹ چھوٹ گیا دامن خیال
کافر نگاہ چھوڑ کے ایسا اثر گئی


حسن جنوں نواز کی دلداریاں نذیرؔ
جلوے مچل رہے تھے جہاں تک نظر گئی