رمضان اور صحت
رمضان المبارک کا مہینہ تزکیہ نفس، دوسروں کی خیرخواہی اور غم گساری کا مہینا ہے۔ روزے کا بنیادی مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا اور تقویٰ کا حصول ہے۔ روزے کی روحانی فوائد تو یقیناً حاصل ہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اس کے طبی فوائد بھی ہیں۔ لیکن روزہ اس نیت سے نہیں رکھنا چاہیے کہ اس کے طبی فوائد حاصل کیے جاسکیں۔ اس ضمن میں ایک واقعہ ملاحظہ کی جیے:
ایک ڈاکٹر صاحب نے سید ابوالاعلیٰ مودودی کے سامنے روزہ کے کئی طبی فائدے گنوانے کے بعد یہ نتیجہ بیان کیا کہ چونکہ روزہ کی کئی طبی فوائد ہیں ، اس لئے روزہ ضرور رکھنا چاہیئے -
مودودی صاحب نے مسکرا کر فرمایا "چلیں مان لیا کہ روزہ کے کئی طبی فوائد ہیں! اب صرف یہ بتا دیں کہ اللہ کی راہ میں شہید ہونے کے طبی فائدے کیا ہیں؟"
ڈاکٹر صاحب سٹپٹا کر رہ گئے اور لاجواب ہو گئے -
چند لمحوں کے توقف کے بعد مودودی صاحب فرمانے لگے "بلاشبہ روزہ کے کئی طبی فائدے ہیں لیکن ہم روزے طبی فائدوں کے لئے نہیں بلکہ اللہ کے حُکم کی اتباع میں رکھتے ہیں ، اگر ہمیں روزہ رکھنے سے طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں تو یہ ہمارے رب کا ابتدائی انعام ہے وگرنہ ہم تو اُس سے آخرت میں انعام کے طلبگار ہیں - اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے شہید ہو جانے کا تو کوئی طبی فائدہ نہیں لیکن پھر بھی ایک مومن اپنے رب کے حُکم کی اتباع ، اُس کی رضا کے حصول اور اُس سے آخرت میں انعام کی تمنا میں لڑتے ہوئے اپنی جان قربان کر دیتا ہے"
تفنّن برطرف بہرحال رمضان المبارک روحانی فوائد کے ساتھ ساتھ جسمانی اور طبی فوائد کی بھی ضمانت دیتا ہے۔ ہم یہاں پر روزے کے صحت پر چند مثبت اثرات بیان کریں گے:
1۔ کھجور:غذائیت کا خزانہ
کھجور کے ساتھ افطار کرنا سنت نبوی ﷺ ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (مغرب) کی نماز سے پہلے روزہ تر( یعنی تازہ) کھجوروں سے افطار فرماتے تھے۔ اگر تر کھجوریں بروقت میسر نہ ہوتیں تو خشک کھجوروں (چھوہاروں) سے افطار فرماتے تھے اور اگر خشک کھجوریں بھی نہ ہوتیں تو چند گھونٹ پانی پی لیتے تھے۔(ترمذی) وہ معدہ جو سارا دن خالی رہنے کی وجہ سے سست پڑ جاتا ہے، کھجور کھانے سے دوبارہ فعال ہوجاتا ہے اور غذا ہضم کرنے والے خامروں (انزائم) اور ہائیڈروکلورک ایسڈ کی پیداوار شروع ہوجاتی ہے جو بعد میں غذا ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ کم از کم تین کھجوروں میں تقریباً 31 گرام نشاستے (کاربوہائیڈریٹس) ہوتے ہیں جو جسم میں توانائی اور فعالیت کے لیے بہت اہم ہیں۔ مزید ازاں کجھور میں پوٹاسیم، میگنیسیم اور وٹامن بی بھی ہوتا ہے۔
2۔ صحت مند ذہن
روزہ صبر اور غم خواری کا نام ہے۔ یعنی خود کو ہر منفی اور بے کار سوچ بچار، غصہ اور لڑائی جھگڑے سے دور رہنا روزے کی روح ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمیا: روزہ ڈھال ہے۔ پس روزہ دار نہ فحش کلامی کرے اور نہ جہالت کی باتیں اور اگر کوئی اُس سے لڑے یا گالی دے تو دو دفعہ کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں۔"(البخاری) اسی طرح فرمایا:" صرف کھانے اور پینے سے باز رہنے کا نام روزہ نہیں ہے بلکہ روزہ تو یہ ہے کہ لَغو(بے کار، فضول) اور بے ہُودہ باتوں سے بچا جائے۔" (مستدرک للحاکم)جب انسان روزے کی حالت میں غصے، منفی سوچ، گناہوں اور منفی سرگرمیوں سے باز رہتا ہے تو ذہنی طور پر سکون اور یکسوئی حاصل ہوتی ہے۔ ۔ امریکی سائنس دانوں کی ایک تحقیق کے مطابق رمضان المبارک میں (ذکر، تلاوت، نماز کی پابندی کی بدولت) ذہنی یکسوئی حاصل ہونے سے دماغ کے خلیوں کی بڑھوتری (گروتھ) میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ جس سے ذہنی فعالیت اور نشوونما میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ اسی طرح کورٹی سول ہارمون جو کہ خوف، ڈر کی حالت میں پیدا ہوتے ہیں، یہ فشارِ خون (بلڈ پریشر) اور خون کی شکر (بلڈ شوگر) میں اضافہ کرتے ہیں۔ رمضان میں یہ ان ہارمون کی پیداوارمیں کمی آجاتی ہے۔ اس طرح ذہنی دباؤ اور ڈپریشن میں بھی کمی آتی ہے۔
4۔ کلیسٹرول میں کمی
متحدہ عرب امارات کے ماہرین امراض قلب کی تحقیق کے مطابق روزے کی حالت میں بھوک اور معدہ خالی ہونے کی وجہ سے چربی پگھلنا شروع ہوجاتی ہے۔ اس طرح خون میں کلیسٹرول کی مقدار کمی آجاتی ہے۔ کلیسٹرول کی کمی کے سبب دل پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں،دل کی دیگر بیماریوں کے ساتھ ساتھ ہارٹ اٹیک جیسے خطرات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ اگر افطاری اور سحری میں متوازن غذا کا استعمال کیا جائے تو کلیسٹرول کو بعد از رمضان بھی برقرار رکھنا آسان ہوجاتا ہے۔ مزید ازاں اس سے موٹاپے میں بھی کمی آتی ہے۔
5۔ جسمانی فاضل مادوں کا خاتمہ
روزے کی حالت میں نہ صرف اضافی چربی اور چکنائی میں کمی آتی ہے بلکہ جسم میں فاضل مادے بھی خارج ہوجاتے ہیں۔ روزمرہ زندگی میں ہم دن بھر کھاتے اور پیتے رہتے ہیں جس کی وجہ نظام انہضام کو فاضل مادوں کے مکمل اخراج کے لیے "فرصت" نہیں ملتی ہے۔ روزے کی حالت میں معدے کو میٹابولزم کے عمل کے لیے وافر وقت مل جاتا ہے۔ اس عمل کے دوران توانائی حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ جسم کے زہریلے مادے بھی خارج ہوجاتے ہیں۔
نوٹ:یاد رکھیے کہ افطاری اور سحری میں متوازن غذا کا استعمال کی جیے۔ کس قسم کی بد احتیاطی اور شکم سیری فائدے کے بجائے نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان کی مبارک سعادتوں میں روحانی فوائد حاصل کرنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین