آسمان نیلا کیوں نظر آتا ہے؟ آسمان کا اصل رنگ کیا ہے؟

آسمان رنگ بدلتا ہے کیسے کیسے۔۔۔کیا آسمان کا رنگ واقعی نیلا ہوتا ہے؟ آسمان رنگ کیسے بدلتا ہے؟ کیا چاند سے بھی آسمان نیلا نظر آتا ہے؟ یہ سب اور ایسی دل چسپ معلومات جانیے 

            آسمان کے رنگ کو جاننے سے پہلے ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ آسمان دراصل کیا ہے۔ جس جگہ کو ہم عام طور پر آسمان کہتے ہیں، وہ دراصل صرف ایک  فضائی چادر ہے جس میں ہماری زمین لپٹی ہوئی ہے۔ فضا کئی تہوں کی صورت میں ہماری زمین پر تقریباَ 100 کلومیٹر کی بلندی تک موجود ہے مگر تمام موسم اور آب و ہوا کی سرگرمیاں 10 سے 20 کلومیٹر کی بلندی تک ہی موجود رہتی ہیں۔ ہم جسے آسمان کہتے ہیں، وہ فضا میں نظر آنے والے نیلے رنگ کی بہتات ہے اور بس۔ اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ طبیعی طور پر آسمان کا کوئی رنگ نہیں ہوتا۔

               ہم جانتے ہیں کہ سورج کی روشنی دراصل سات رنگوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ بارش کے بعد جب یہ پانی کے باریک باریک قطروں سے بھرے بادلوں سے گزرتی ہے تو سات رنگوں میں تقسیم ہو جاتی ہے اور یوں ہمیں ایک دھنک یا قوس قزح نظر آتی ہے۔ اسی طرح جب سورج کی روشنی، زمینی فضا میں داخل ہوتی ہے تو گرد وغبار اور دیگر اشیاء  (مثلاََ زمین کے ماحول میں موجود مالیکیولز)   کی بدولت یہ روشنی بکھر جاتی ہے۔ ان رنگوں میں نیلی روشنی سب سے زیادہ پھیلتی ہے اور یوں ہمیں آسمان نیلا نظر آتا ہے۔ گویا آسمان کا نیلا رنگ اس روشنی کے بکھرنے کے عمل کا نتیجہ ہے۔ درحقیقت یہ نیلی روشنی کی خاصیت کی بناء پر نیلا نظر آتا ہے۔ اگر سرخ روشنی میں یہ خاصیت ہوتی تو ہمیں زیادہ تر وقت آسمان سرخ دکھائی دیتا۔

سائنسی وضاحت

               1870 کی دہائی میں انگریز سائنسدان لارڈ ریلے نے پہلی بار اس معاملے کی سائنسی جاچ پڑتال کی۔ لیکن پہلے  ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ ہم روشنی کو کیسے محسوس کرتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ شارٹ ویو لینتھ والے نیلے  رنگ سے لے کر  سبز، پیلے، نارنجی اور لمبی ویو لینتھ والے  سرخ  دکھائی دینے والے روشنی کے تمام رنگ سورج سے خارج ہوتے ہیں۔  لیکن یہ سب رنگ  برابر مقدار میں نہیں ہوتے۔ دکھائی دینے والے طیف (مرئی سپیکٹرم) میں اہم رنگ نیلا ہے۔ دوسرا، ہماری آنکھیں سبز  اور نیلی روشنی کو اچھی طرح سے محسوس کرتی ہیں اور  دوسرے رنگوں کی نسبت  بہتر طریقے سے پہچانتی ہیں ۔

               سورج کی روشنی کی لمبی لہریں (سرخ رنگ ) ہماری فضا میں ہوا کے چھوٹے ذرات کے ذریعے چھوٹی لہروں (نیلے رنگ ) سے کم بکھرتی ہیں۔ چونکہ سرخ روشنی کا طول موج (700nm) نیلی روشنی (400nm) سے تقریباً 1.7 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ لارڈ ریلے  کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ نیلی روشنی میں سرخ روشنی کے مقابلے میں بکھرنے کا امکان تقریباً 9 گنا زیادہ ہے۔ یہ بکھری ہوئی نیلی روشنی فضا میں ہر سمت سے پھیلتی ہے  اور دن کے وقت پورے آسمان (کرہ فضائی) میں پھیل جاتی ہے۔ اس لیے ہمیں آسمان نیلا نظر آتا ہے۔

            طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت ماحول سرخ کیوں نظر آتا ہے؟ 

               صبح اور شام کے وقت  جب سورج افق کے قریب ہوتا ہے تو سورج کی روشنی اس کے اوپر ہونے کی نسبت زیادہ موٹی فضا سے گزرتی ہے۔ جیسے جیسے روشنی ماحول کے ذریعے لمبا فاصلہ طے کرتی ہے زیادہ تر نیلی روشنی بکھر جاتی ہے اور جو روشنی باقی رہ جاتی ہے وہ متناسب طور پر زیادہ نارنجی ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ہم خوبصورت طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت ایک مختلف  نظارہ کرتے ہیں۔

            چاند سے آسمان کیسا نظر آئے گا؟

               اسی طرح اگر آپ چاند پر ہوتے جس کا کوئی ماحول (کرہ ہوائی)  نہیں ہے تو آپ کو  آسمان، رات اور دن دونوں  وقت سیاہ نظر آتا۔ آپ اسے اپالو مون لینڈنگ کے دوران لی گئی تصاویر میں دیکھ سکتے ہیں۔خلا میں یا چاند پر روشنی پھیلانے کے لیے کوئی ماحول نہیں ہے۔ وہاں سورج کی روشنی بغیر بکھرے ایک سیدھی لکیر پر سفر کرتی ہے اور تمام رنگ (طیف) ایک ساتھ رہتے ہیں۔ سورج کی طرف دیکھتے ہوئے ہمیں ایک چمکدار سفید روشنی نظر آتی ہے جب کہ دور دیکھتے ہوئے ہمیں صرف خالی جگہ کا اندھیرا نظر آتا ہے۔ چونکہ خلا میں روشنی کو بکھیرنے یا پھر سے ہماری آنکھ تک پہنچانے کے لیے عملی طور پر کچھ نہیں ہے، اس لیے ہمیں روشنی کا کوئی حصہ نظر نہیں آتا اور چاند سے  ہمیں آسمان سیاہ دکھائی دیتا ہے۔

 

متعلقہ عنوانات