کیا ہمارا مقابلہ خلائی مخلوق سے ہے؟ ایک سائنسی تحریر

اگر آپ عنوان پڑھتے ہی یہ جملہ؛ 'ہمارا مقابلہ خلائی مخلوق سے ہے۔' ذہن میں ابھر رہا ہے تو ہم آپ سے برات کا اعلان کرتے ہیں۔ ہماری مراد کوئی سیاسی 'مخلوق' سے نہیں ہے بلکہ یہ 'حقیقی خلائی مخلوق' ہے جس کا آج ہم تذکرہ کرنے جارہے ہیں۔ کیا سائنس خلائی دنیا (سپیس ورلڈ) کی طرح خلائی مخلوق (اے لینز) پر بھی یقین رکھتی ہے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں آج 'خلائی مخلوق کا عالمی دن' منایا جارہا ہے۔۔۔آئیے ذرا اس خلائی مخلوق کی کھوج لگاتے ہیں جس کا تعلق سیاست سے ہرگز نہیں ہے۔

خلائی مخلوق کا عالمی دن

آج پوری دنیا میں " ورلڈ یو ایف او ڈے منایا جا رہا ہے۔ یو ایف او۔۔۔ اَن آئیڈنٹٹی فائڈ فلائنگ آبجیکٹ ( Unidentified flying   object) کا مخفف ہے جو انگریزی میں نامعلوم اڑنے والی چیز کے لیے مخصوص ہے ۔ یو ایف او سے عام طور پر مراد اُڑن طشتری لی جاتی ہے جو کسی دوسرے سیارے کی باسی" خلائی مخلوق " یا ایلیئنز ( Aliens) کی خلائی سواری ہے۔ آپ نے سائنس فکشن فلموں اور کارٹون میں اس طرح کی سواری اور عجیب غریب شکل وصورت والی مخلوق دیکھی ہوگی۔ کیا حقیقت میں بھی خلائی مخلوق موجود ہے یا یہ ہماری بھوت پریت والی کہانی کے کردار ہیں جن کو ہم سچ سمجھ بیٹھے ہیں؟ آئیے اس کی کھوج لگاتے ہیں۔

کیا ہم کائنات میں اکیلے ہیں؟

انسان ہمیشہ سے آسمان کو بڑی حیرت اور حسرت سے دیکھتا رہا ہے ۔ وہ زمانہ قبل از تاریخ سے ہی جب رات کو جھل مل ستاروں اور دمکتے ہوئے خوبصورت چاند کو اپنے وسیع دامن میں سمیٹے ہوئے سیاہ آسمان کو دیکھتا تو ان روشن روشن اجرام فلکی کے لیے اپنے ذہن میں تجسّس کا ایک ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر محسوس کرتا تھا ۔ وہ ہمیشہ سے سوچتا رہا ہے کہ آیا کیا ہم اس کائنات میں اکیلے ہیں یا آسمان کے اس پردے کے پار کوئی دوسرا مسکن بھی ہے۔۔۔ جو اس زمین سے ملتا جلتا ہو ۔۔۔ اور ۔۔۔اس مسکن کے مکین بھی اس سیارے کے مکینوں سے ملتے جلتے ہوں ۔۔۔  شاید ان سوالوں کے پیدا ہونے کی وجہ وہ ازلی تنہائی ہو جو اس زمین نامی سیارے پر بستے ہوئے اس کے لیے سوہان جان رہا ہے کیونکہ زمین پر آباد تمام مخلوقات میں گو انسان اپنی خداداد صلاحیتوں کی وجہ سے افضل و اعلیٰ مقام پر فائز ہے لیکن اپنی ہم پلا کوئی دوسری مخلوق نہ ہونے کی وجہ سے دنیا میں اکلاپے کا شکار رہا ہے۔ علامہ اقبال نے انسان کے اس کُرہ ارض پر آمد کے وقت کے احساسات کو یوں شعری پیرہن پہنایا ہے:

یہ گُنبدِ مِینائی، یہ عالمِ تنہائی

مجھ کو تو ڈراتی ہے اس دشت کی پہنائی

بھٹکا ہُوا راہی مَیں، بھٹکا ہُوا راہی تُو

منزل ہے کہاں تیری اے لالۂ صحرائی!

علامہ اقبال کی یہ نظم  لالہ صحرائی پوری پڑھنے کے لیے یہاں پر کلک کیجیے

خلائی مخلوق کا عالمی دن کیوں منایا جاتا ہے؟

یو ایف او ڈے پوری دنیا میں 2 جولائی کو منایا جاتا ہے جس کا مقصد پوری دنیا میں یو ایف اوز اور خلائی مخلوق کے وجود کے بارے میں آگہی پیدا کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ بعض لوگ یہ دن 24 جون کو بھی مناتے ہیں۔ یہ دو دن دراصل خلائی مخلوق اور یو ایف اوز کے حوالے سے رپورٹ ہونے والے دو واقعات کی یاد میں منائے جاتے ہیں۔

کےنتھ ایلبرٹ آرنلڈ (Kenneth Albert Arnold) امریکہ سے تعلق رکھنے والا ایک ہوا باز تھا۔ وہ ایک مشہور بزنس مین اور سیاست دان بھی تھا۔ 24 جون 1947ء کے دن کےنتھ نے ماؤنٹ رینیر (واشنگٹن) کے مقام پر آسمان پر 9 اڑن طشتریاں دیکھنے کا دعویٰ کیا۔ کےنتھ کا کہنا تھا کہ اس نے ایک ہی قطار میں 9 نہایت چمکدار اڑن طشتریاں مذکورہ مقام پر آسمان پر نہایت برق رفتاری سے اڑتی ہوئی دیکھی تھیں۔ کےنتھ چونکہ خود بھی ہواباز تھا اس لیے اس کے اندازے کے مطابق ان اڑن طشتریوں کی رفتار 12000 میل فی گھنٹہ یا 1932 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب کسی نے یو ایف او دیکھنے کا دعویٰ کیا تھا۔ بعض لوگ اس دن کی یاد میں 24 جون کو یو ایف او ڈے مناتے ہیں۔

اسی برس 2 جولائی 1947 کو امریکی ریاست میکسیکو کے علاقے روزویل (Roswell) میں ایک جانوروں کے باڑے میں آسمان سے ایک چمکدار نامعلوم چیز گری۔  اس خبر کو امریکی اداروں کی طرف سے دبانے کی کوشش کی گئی لیکن اخبارات میں اس نامعلوم آبجیکٹ کو اڑن طشتری سے تعبیر کیا گیا۔

8 جولائی 1947 کو روزویل آرمی فیلڈ نے پریس ریلیز بھی جاری کی کہ واقعی ایک "فلائنگ ڈسک" انہیں ملی ہے جسے چند دن بعد ایک دوسری پریس ریلیز میں ایک روایتی موسمی غبارہ قرار دے کر معاملہ دبانے کی کوشش کی گئی۔ یہ واقعہ یونہی دبا رہا۔  1970 میں جیسی مارسل (Jesse Marcel) جو امریکی فوج کا ریٹائرڈ لیفٹینٹ کرنل تھا اس نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ نامعلوم فلائنگ ڈسک غیر ارضی تھی۔اس بیان نے روزویل کے واقعے کو ازسر نو زندہ کر دیا۔ اس کے بعد 1994 اور 1997 میں امریکی فضائیہ کی جانب سے دوبارہ اڑن طشتری کے واقعے کی تردید کی لیکن کانسپائریسی تھیوریز میں یہ معمہ آج بھی حل طلب ہے۔۔۔۔اور یو ایف اوز میں دلچسپی رکھنے والے افراد آج بھی اس دن کو اس کو ایک اسی یقین کے ساتھ مناتے ہیں کہ یو ایف اوز کا وجود ہوتا ہے اور خلائی مخلوق واقعی کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی سیارے پر موجود ہیں۔۔۔ یاد رہے یہاں خلائی مخلوق سے مراد خلاء سے آئی ہوئی مخلوق ہے!

متعلقہ عنوانات