اروِند کجریوال: عام آدمی سے بیوروکریٹ اور وزیر اعلیٰ تک کا سفر(پہلی قسط)

بھارت کا ایک عام آدمی کیسے وزارتِ اعلیٰ کے عہدے تک پہنچا۔۔۔؟ اس عام آدمی نے عام آدمی کے لیے ایسے کیا اقدامات کیے کہ عوام نے اسے تیسری بار بھی وزراتِ اعلیٰ کے لیے منتخب کرلیا؟۔۔۔آئیے آپ کو بھی اس عام آدمی سے متعارف کرواتے ہیں۔۔۔۔

کیا واقعی بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے؟

بھارت کا دعویٰ ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ وہاں رنگ، نسل، قوم، مذہب، زبان اور ذات کی تقسیم نہیں ہے اور ہر شہری کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔ لیکن وہاں عام آدمی (کامن مین)، اقلیت اور نچلی ذات کے افراد کو بہت کٹھن حالات سے گزرنا پڑتا ہے۔ جب وہاں ایک عام آدمی، اقلیتی فرد یا نچلی ذات سے تعلق رکھنے والا شخص قومی سطح پر نمایاں کردار ادا کرتا ہے تو ملک بھر میں یہ "بریکنگ نیوز" سے کم بات نہیں ہوتی۔ آج ہم بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے ہی "عام آدمی" کا تذکرہ کرنے جارہے ہیں جو وزیراعلیٰ کے منصب تک جا پہنچا۔ یعنی ہم بات کررہے ہیں دہلی کے وزیر اعلیٰ اروِند کجریوال کی۔۔۔۔

اروِند کجریوال کون ہیں؟

عام آدمی پارٹی (آپ) کے سربراہ اروِند کجریوال اس وقت بھارت میں جانے مانے راہنما ہیں۔ وہ بھارتی سیاست دان، سماجی کارکن اور سابق بیوروکریٹ ہیں۔ وہ ملنسار، سادہ مزاج اور ایمان دار شخص کی حیثیت سے بھارتی دارالحکومت پر حکمرانی کرنے والے بھارت کے طاقت ور ترین وزیر اعلیٰ ہیں۔ ان کی پارٹی نے 2015 اور 2020 کے دہلی انتخابات میں نوے فیصد نشستیں جیت کر اپنی مقبولیت کا دھاک بیٹھا دی ہے۔

اروِند کجریوال کے ابتدائی حالات، تعلیمی سفر اور ملازمت کی کہانی

اروِند کجریوال بھِوانی (ہریانہ) میں 16 اگست 1968 میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک کھاتے پیتے متوسط گھرانے سے تھا۔ ان کے والد الیکٹریکل انجینیر تھے۔ کجریوال نے اپنے بچپن اور لڑکپن کا زیادہ ترحصہ غازی آباد(اُترپردیش)، حصار اور سونی پَت(ہریانہ) میں گزارا۔ وہ پڑھائی میں بہت اچھے تھے۔ انھوں نے 1989 میں مکینیکل انجینرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ اِسی برس وہ کچھ عرصے تک ٹاٹا سٹیل جمشید پور میں ملازمت پر رہے۔ انھوں نے 1992 میں سول سروس (سی ایس ایس) کے امتحان میں کامیابی حاصل کی اور انڈین ریونیو سروس میں شمولیت اختیار کرلی۔ 2006 میں جوائنٹ کمشنر(انکم ٹیکس سروس) کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

اروِند کجریوال سیاست میں کیسے آئے؟

2006 میں سرکاری ملازمت سے علیحدگی کے بعد انھوں نے "پبلک کاز ریسرچ فاؤنڈیشن" نامی تھنک ٹینک کی بنیاد رکھی۔ سیاست میں پہلی بار اس وقت قدم رکھا جب 2011 میں بھارتی راہنما انا ہزارے(کشن بابو راؤ ہزارے) اور کِرن بیدی کے ساتھ آئی اے سی میں شامل ہوئے۔ یہ تحریک "عوامی لوک پال بل" منظور کرانے کے لیے اُٹھی تھی۔ انا ہزارے نے 16 اگست 2011 سے اس بل کو منظور کرانے کے لیے بھوک ہڑتال شروع کردی۔

لوک پال تحریک کے حوالے سے انا ہزارے اور اروِند کجریوال کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے۔ انا ہزارے کا موقف تھا کہ اس تحریک کو غیر جانب دار (نیوٹرل) رہنا چاہیے لیکن کجریوال کا احساس تھا کہ اس تحریک کو سیاسی بنیادوں پر شروع کیا جائے۔ شانتی بھوشن اور پراشانت بھوشن نے کجریوال کی ہاں میں ہاں ملائی لیکن کرن بیدی اور سنتوش ہیج نے اس سوچ کی مخالفت کی۔

اروِند کجریوال: سیاسی جماعت "آپ" کی بنیاد

کجریوال لوک پال بل سے متعلق اپنے موقف پر قائم رہے اور آخر کار مہاتما گاندھی کے یوم پیدائش یعنی 2 اکتوبر 2012 کو ایک سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان کردیا۔ تاہم پارٹی کا باقاعدہ افتتاح 26 نومبر 2012 کو کیا گیا۔ اس پارٹی کا نام "عام آدمی پارٹی (عاپ/آپ)" رکھا گیا۔ یوں اروِند کجریوال کے سیاسی کیریئر کا آغاز ہوا۔

49 دن کے وزیراعلیٰ: 2013 دہلی انتخابات

4 دسمبر 2013 کو عام آدمی پارٹی نے پہلی بار دہلی دستور ساز اسمبلی کے لیے انتخابات میں حصہ لیا۔ کجریوال نے دہلی کی تین بار وزیراعلیٰ رہنے والی شیلا ڈِکشٹ کو شکست سے دوچار کیا۔ 28 دسمبر 2013 کو کجری  وال نے دہلی کے وزیراعلیٰ کے طور پر حلف اٹھایا۔ لیکن فروری 2014 میں وزارت اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔  ان کی حکومت صرف 49 دن چل سکی۔

2014 عام انتخابات: اروِند کجریوال بمقابلہ نریندر مودی

دہلی کی وزارتِ اعلیٰ سے مستعفی ہونے کے بعد انھوں نے الیکشن میں حصہ نہ لینے کا اعلان کردیا۔ تاہم ان کی پارٹی کی راہنماؤں نے انھیں عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے آمادہ کرلیا۔ انھوں 25 مارچ 2014 کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار نریندر مودی کے مقابلے میں ویرانسائی (اُترپردش) سے الیکشن لڑا لیکن وہ چار لاکھ ووٹوں سے ہار گئے۔

2015 دہلی انتخابات اور کجریوال کی تاریخی فتح:

بھارتی الیکشن کمیشن نے نو ماہ کے گورنر راج کے بعد دہلی دستور ساز اسمبلی کو تحلیل کردیا۔ دہلی میں نئے انتخابات کا اعلان کیا گیا۔ کجریوال نے اس الیکشن کے لیے ایک مربوط اور منظم مہم سازی کا منصوبہ بنایا۔ ابتدائی طور پر انھوں نے باسٹھ (62) امیدواروں کی فہرست جاری کی۔ بعد ازاں آٹھ مزید امیدواروں کو بھی شامل کیا گیا۔ کجریوال کی سوشل میڈیا پر مقبولیت عروج پر تھی۔

2015 کے دہلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے 70 میں 67 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ 14 فروری 2015 کو اروِند کجریوال نے دوسری بار وزارتِ اعلیٰ کا حلف اٹھایا۔

جاری ہے۔۔۔

جانیے اگلی قسط میں۔۔۔۔کجریوال نے بطور وزیراعلیٰ کیا اہم انقلابی اقدامات کیے؟ انھوں نے دہلی میں تعلیم اور صحت کے لیے کن شاندار منصوبوں کا آغاز کیا؟ تیسری بار وزیراعلیٰ کیسے بنے ؟ یہ سب اگلی قسط میں ملاحظہ کیجیے