خطائے بزرگاں

پرانی بات ہے
لیکن یہ انہونی سی لگتی ہے
ہوا اک بار یوں
ان کے بزرگوں نے
زمیں میں کچھ نہیں بویا
فقط انگور کی بیلیں اگائیں
اور مٹی کے گھڑوں میں مے بنائی
رات جب آئی
ان کے بدن ننگے تھے
پہلی بار
مے کا ذائقہ ہونٹوں نے چکھا تھا
حکایت ہے
برہنہ دیکھ کر اپنے بزرگوں کو
جواں بیٹوں نے آنکھیں بند کر لیں
اور مٹی کے گھڑوں کو توڑ ڈالا
صبح سے پہلے
زمیں ہموار کی
اور اس میں ایسے بیج بوئے
جن کے پھل پودے
کبھی ان کے بزرگوں کے نہ کام آئے