زندگی سے دور کب تک جاؤ گے
زندگی سے دور کب تک جاؤ گے
کس طرح سچائی کو جھٹلاؤ گے
سادگی اتنی میاں اچھی نہیں
زندگی میں روز دھوکا کھاؤ گے
تلخ یادیں دل سے مٹتی ہی نہیں
زندگی میں چین کیسے پاؤ گے
تم غموں کو مات دینا سیکھ لو
اشک پیکر کب تلک غم کھاؤ گے
اپنی کمزوری کو ظاہر مت کرو
ورنہ ہر سودے میں گھاٹا کھاؤ گے