زندگی میں بڑے خسارے ہیں
زندگی میں بڑے خسارے ہیں
چین سے کس نے دن گزارے ہیں
ساتھ رہ کے بھی نیارے نیارے ہیں
ہم بھی کیا آسماں کے تارے ہیں
بس ہمیں آفتوں کے مارے ہیں
ورنہ یاروں کے وارے نیارے ہیں
زندگی تیرے بل نہیں نکلے
ہم اگر ہارے تجھ سے ہارے ہیں
فرق دیر و حرم سے کیا لینا
ایک دریا کے دو کنارے ہیں
نیکیوں ہی کی پاسداری کی
ہم نے بچھو بھی پار اتارے ہیں
چاہے سچ ہو یقیں نہیں آتا
تم ہمارے نہ ہم تمہارے ہیں
کیا کسی کو برائی دیں نامیؔ
ہم تو اپنے کیے کے مارے ہیں