وہ بھلا ہے تو وہ بھلا ہی سہی
وہ بھلا ہے تو وہ بھلا ہی سہی
میں برا ہوں تو میں برا ہی سہی
ساجد صاحب بقا ہوں میں
خاک پا ہوں تو خاک پا ہی سہی
والہانہ ہے ان سے پیار مجھے
باؤلا ہوں تو باؤلا ہی سہی
نا امیدی میں ہے امید ہمیں
ان کا ہر وعدہ کھوکھلا ہی سہی
دل کشی کا جواب کوئی نہیں
زندگی چاہے بلبلہ ہی سہی
اپنی صحبت پہ کوئی فرق نہیں
وہ بڑا ہے تو وہ بڑا ہی سہی
پارسائی ہم اس کی مان گئے
کوئی اب دودھ کا دھلا ہی سہی
وہ بھی اوروں سے مانگتا ہے وفا
چاہے نامیؔ وہ بے وفا ہی سہی