مرے خواب سو جا
مرے خواب سو جا
مری آنکھ میں تیرتی خانقاہوں میں
اب سانس لیتے ہوئے سارے درویش
مٹی کی خوشبو کو ترسے ہوئے ہیں
مجھے تو نے جتنے زمانوں کی دھوپوں سے دھویا ہے اب تک
وہ نفرت عداوت سے گوندھی ہوئی ہیں
جو صدیوں کے چہرے دکھائے ہیں تو نے
وہ سب کھردرے ہیں
مری نیندیں ان سے ادھڑنے لگی ہیں
مرے خواب سو جا کہ تو نے
مرے اشک نوچے
اور ان کی صداؤں کو بھی خوب روندا
میں اب تیرے غاروں سے باہر
نہ جھانکوں تو میری
نئی نسل اندھے کنوئیں میں گرے گی
مرے خواب سو جا مجھے جاگنے دے
کہ اب میں تری سلوٹوں میں
گھٹن کا سفر طے کروں گا تو مر جاوں گا