خدا اسے بھی کسی دن زوال دیتا ہے

خدا اسے بھی کسی دن زوال دیتا ہے
زمانہ جس کے ہنر کی مثال دیتا ہے


وہ جب شعور کو لفظوں میں ڈھال دیتا ہے
عجیب سوچ نرالے خیال دیتا ہے


کوئی سمجھ نہ سکا اس کی دین کا اندازہ
کبھی خوشی کبھی رنج و ملال دیتا ہے


کبھی وہ زخم لگاتا ہے میرے سینے پر
کبھی وہ پاؤں سے کانٹا نکال دیتا ہے


اسی نے دی ہے گناہ و ثواب کی تفریق
وہی شعور حرام و حلال دیتا ہے


مرے خدا اسے سنجیدگی عطا کر دے
وہ میری بات کو ہنس ہنس کے ٹال دیتا ہے


کبھی کنارے بھی کشتی بچا نہیں سکتے
کبھی بھنور بھی سفینے اچھال دیتا ہے


وہ کر گزرتا ہے اکثر مرا جنوں اعجازؔ
کہ جو خرد کو بھی حیرت میں ڈال دیتا ہے