ذکر جس کا سحر و شام سے وابستہ ہے

ذکر جس کا سحر و شام سے وابستہ ہے
روشنی ذہن کی اس نام سے وابستہ ہے


جیسے ذرہ کبھی سورج کے مقابل آ جائے
یوں مرا نام ترے نام سے وابستہ ہے


دن کے صحرا میں بہت دیر سے شام آتی ہے
اس سے ملنے کی دعا شام سے وابستہ ہے


درد مندی بھی محبت بھی رواداری بھی
کام کتنا دل ناکام سے وابستہ ہے


زندگی زد پہ رہی شوق ضیا پاشی میں
یہ روایت بھی مرے نام سے وابستہ ہے