وہ جو تم نے نام خدا لیا سبھی رنجشوں کو بھلا دیا (ردیف .. ن)
وہ جو تم نے نام خدا لیا سبھی رنجشوں کو بھلا دیا
مجھے اب یقین یہ آ گیا کہ زمانہ اتنا برا نہیں
اسے کب ہمارا خیال ہے مرے دل کو کیوں یہ ملال ہے
کبھی اس نے ایسا کہا نہیں کبھی ہم نے ایسا سنا نہیں
نہ رقیب ہے نہ حبیب ہے مرا اس سے رشتہ عجیب ہے
وہ ملے تو دل کو سکوں ملے نہ ملے تو کوئی گلہ نہیں