ذہن و دل میں ہے جنگ یا کچھ اور

ذہن و دل میں ہے جنگ یا کچھ اور
ہو رہا ہوں ملنگ یا کچھ اور


حال کیا ہو گیا سماعت کا
تیری باتیں تھیں سنگ یا کچھ اور


کوئی اترا ہے جھیل میں دل کی
اٹھ رہی ہے ترنگ یا کچھ اور


تیرے ہاتھوں میں ڈور ہے یا دل
ہو گیا ہوں پتنگ یا کچھ اور


کوششیں رائیگاں منانے کی
مجھ کو ہی تھا نہ ڈھنگ یا کچھ اور


مشکلیں روز بڑھتی جاتی ہیں
وہ ستم گر ہے تنگ یا کچھ اور


دل میں ہے آس آرزو وحشت
بے قراری امنگ یا کچھ اور


حوصلے میرے مثل کوہ ہوئے
تیری چاہت ہے سنگ یا کچھ اور


میرے شعروں پہ ہو گئے ساکت
یار میرے ہیں دنگ یا کچھ اور


ان کے ہاتھوں میں آج کل راغبؔ
ہے رفاقت کا رنگ یا کچھ اور