یوں وحشت جنوں سے بچایا گیا مجھے

یوں وحشت جنوں سے بچایا گیا مجھے
خلوت سے دور بھیڑ میں لایا گیا مجھے


چشمہ ہٹا کے شہر گھمایا گیا مجھے
جو تھا نہیں وہ سب بھی دکھایا گیا مجھے


میں تھا بزرگ پیڑ سا آنگن کے بیچ میں
سو دیکھتا گیا جو دکھایا گیا مجھے


اک حادثے میں جل کے مری موت ہو گئی
میں جل چکا تھا پھر بھی جلایا گیا مجھے


مقصد تھا ان کا لوٹنا مجھ کو جوے میں سو
پہلے پہل تو یوں ہی جتایا گیا مجھے


میں تھا چراغ اور مرا معیار دیکھنے
سورج کی روشنی میں جلایا گیا مجھے