یوں تو اکثر دل بھی دھڑکے چہرے پر

یوں تو اکثر دل بھی دھڑکے چہرے پر
جو کچھ ہیں آنکھیں ہیں میرے چہرے پر


پڑھنے والی آنکھ وظیفہ کرتی ہے
لکھ دیتا ہے پیار صحیفے چہرے پر


میرے چہرے پر لکھا ہے نام مرا
اور تری تصویر ہے تیرے چہرے پر


شام سے پہلے رات اترنے لگتی ہے
ہنس دیتے ہیں جب آئینے چہرے پر


پہلے میری آنکھوں کو زنجیر کیا
پھر کھولے ساتوں دروازے چہرے پر


تیرے غم نے ہر عالم پہچان لیا
میں نے کیا کیا چہرے اوڑھے چہرے پر


سال گزر جاتے ہیں عشق میں اور منیرؔ
تھم کر رہ جاتے ہیں لمحے چہرے پر