نڈر بھی ذات میں اپنی ہوں خود سے خائف بھی

نڈر بھی ذات میں اپنی ہوں خود سے خائف بھی
لہو میں میرے حرا بھی ہے ارض طائف بھی


یہی نہیں کہ فرشتہ نہ چھت پہ اترا کوئی
پہنچ سکے نہ فلک تک مرے وظائف بھی


پکارتی ہے مجھے تیرے نام سے دنیا
بدل کے رکھ دیئے تو نے مرے کوائف بھی


بھرم عزیز تھا تیرا سو تیری جانب سے
خرید لایا ہوں اپنے لیے تحائف بھی


کیا ہے ساتھ ہمارے جو زندگی نے منیرؔ
روا رکھے نہ کسی سے کوئی طوائف بھی