muneer saifi

منیر سیفی

منیر سیفی کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    وہی مناظر وہی مسافر وہی سدا کا جادہ تھا

    وہی مناظر وہی مسافر وہی سدا کا جادہ تھا جب افتاد پڑی تھی مجھ سے میں ہی دور افتادہ تھا ایک امید و بیم کے عالم میں بستی دم سادھے تھی اور ہوا کے تیور تھے پانی کا اور ارادہ تھا سورج بھی پہنے تھے میں نے اور تارے بھی اوڑھے تھے دن میں اور مرا پیراہن شب میں اور لبادہ تھا اس نے مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    ہر گنبد بے در میں بھی اک در ہے کہ تو ہے

    ہر گنبد بے در میں بھی اک در ہے کہ تو ہے پھر مجھ میں کوئی اور نواگر ہے کہ تو ہے اک اور ہی عالم ہے ورائے‌‌ خس و خاشاک اک اور ہی منظر پس منظر ہے کہ تو ہے تا حد نظر ایک ندی ہے کہ ہوں میں بھی تا‌‌ حد خیال ایک سمندر ہے کہ تو ہے پیوست ہیں مٹی میں مرے پاؤں کہ میں ہوں افلاک کے سینے پہ مرا ...

    مزید پڑھیے

    ایک سے جذبے خون میں سرخی ایک ہی تھی

    ایک سے جذبے خون میں سرخی ایک ہی تھی دیس جدا تھے پیار کرنسی ایک ہی تھی اس پر بھی بس لیلیٰ لیلیٰ لکھا تھا اس کے پاس اگرچہ تختی ایک ہی تھی گھوڑے بنانا چھوڑ دیے کمہاروں نے گاؤں میں ڈوبنے والی لڑکی ایک ہی تھی حصہ بخرے بانٹ لئے ہیں لوگوں نے بے چارے کیا کرتے دھرتی ایک ہی تھی پھر کوئی ...

    مزید پڑھیے

    جب نہ گنبد نہ صدا رقص میں ہو

    جب نہ گنبد نہ صدا رقص میں ہو کیا نہ ہو رقص میں کیا رقص میں ہو عکس ہو اپنی دھمالیں اوڑھے آئنہ اپنی جگہ رقص میں ہو تالیاں پیٹ رہے ہوں پتے اور پیڑوں پہ ہوا رقص میں ہو ڈوبنے والے ہوں ساحل ساحل موج در موج گھڑا رقص میں ہو رات بھر آیتیں گاتے رہیے کیا خبر کوئی دعا رقص میں ہو کیا خبر ...

    مزید پڑھیے

    کس منظر میں کیسے منظر اگ آتے ہیں

    کس منظر میں کیسے منظر اگ آتے ہیں خواب اگانا چاہوں پتھر اگ آتے ہیں یہ نا ممکن ہے پھر بھی لگتا ہے جیسے قید میں وقت سے پہلے ہی پر اگ آتے ہیں موسم کا اعجاز ہے یا جادو ہے کوئی راتوں رات درختوں پر گھر اگ آتے ہیں پورے چاند کی رات سمندر نرم ہوائیں سطح آب پہ کیا کیا پیکر اگ آتے ہیں عشق ...

    مزید پڑھیے

تمام