یوں مبتلا کسی پہ کوئی اے خدا نہ ہو
یوں مبتلا کسی پہ کوئی اے خدا نہ ہو
دل دے دیا ہو اور امید وفا نہ ہو
تم بے نیاز ہو تو ہے قہر اس غریب پر
جس کا بجز تمہارے کوئی آسرا نہ ہو
محو خرام آپ ہیں بے چین اہل قبر
مجھ کو یہ خوف ہے کہ قیامت بپا نہ ہو
صدمے اٹھائے ہیں تو دعا ہے یہ ناصریؔ
ان ظالموں پہ کوئی بشر مبتلا نہ ہو