دلبر کا کیا گلہ کوئی غم خوار بھی نہیں
دلبر کا کیا گلہ کوئی غم خوار بھی نہیں
پہلو میں آج تو دل بیمار بھی نہیں
مرنا وہ جس کو حیلہ و آزار بھی نہیں
قاتل وہ جس کے ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
تسکین دل محال ہے حالت کہے بغیر
اس پر ستم کہ طاقت گفتار بھی نہیں
محو جمال ہو کے مروں آرزو یہ ہے
حالت یہ ہے کہ طاقت دیدار بھی نہیں
اللہ رے اعتبار ادا و نگاہ پر
مقتل میں آئے ہاتھ میں تلوار بھی نہیں