یہ محبت بھی اک سزا تو ہے
یہ محبت بھی اک سزا تو ہے
دل معصوم کی خطا تو ہے
شکر ہے گھر میں آئینہ تو ہے
گفتگو کے لئے خلا تو ہے
عشق کے آسماں پہ جا پہنچا
لگ گئی ہے اسے ہوا تو ہے
زخم مل بھی گئے تو کیا غم ہے
تیرا ہونا بھی اک دوا تو ہے
جب لبوں پر ہنسی نمایاں ہو
سمجھو پیچھے کوئی دعا تو ہے
فاصلے یوں نہیں ہوا کرتے
درمیاں کچھ نہ کچھ ہوا تو ہے