خواب ٹوٹا سحر کے ہوتے ہی
خواب ٹوٹا سحر کے ہوتے ہی
رہ گئے ہم یوں ہاتھ ملتے ہی
اب کے سیلاب بھی بہے شاید
ابر برسیں گے یاد کرتے ہی
بارہا دل کو صاف کر دیکھا
پھر سے ابھرا ہے عکس دھلتے ہی
بن گیا ہے چمن وہ صحرا اب
اس کے بوسوں کے لمس ملتے ہی
گیت اب حرف سب بنے موتی
آنسوؤں کے غزل میں ڈھلتے ہی