یہ کیوں سوچیں کہ وہ داد وفا دیتے تو کیا ہوتا

یہ کیوں سوچیں کہ وہ داد وفا دیتے تو کیا ہوتا
جو رونے پر بھی پابندی لگا دیتے تو کیا ہوتا


لگا رکھی ہے دل میں آگ ان کی بے نیازی نے
نہ جانے جو وہ دامن سے ہوا دیتے تو کیا ہوتا


تڑپنے کی اجازت ہے یہ ان کی مہربانی ہے
وہ ہنس کر ٹال جاتے ہیں سزا دیتے تو کیا ہوتا


فقط کچھ داغ سینے میں چھپا لائے ہیں دیوانے
یہ پونجی بھی جو راہوں میں لٹا دیتے تو کیا ہوتا


بڑے کایاں ہیں جن کا نام ہم نے شیخ رکھا ہے
یہ گالی وہ بھی ہم کو برملا دیتے تو کیا ہوتا


بہت اچھا ہوا محفل سے اٹھ کے چل دئے صابرؔ
بھرے بیٹھے تھے کوئی گل کھلا دیتے تو کیا ہوتا