تری دلبری سلامت مرے غم کا بول بالا
تری دلبری سلامت مرے غم کا بول بالا
مری آتش دروں سے ترے گھر میں ہے اجالا
یہ مرا خلوص باطن وہ رقیب کی نمائش
یہاں آنسوؤں کے موتی وہاں موتیوں کی مالا
ترا حسن فتنہ ساماں مرا عشق والہانہ
یہ جنوں تو وہ قیامت پڑا آفتوں سے پالا
مری خامشی جہالت مرا بولنا بغاوت
مرے ذوق آگہی نے مجھے امتحاں میں ڈالا
تو یہ میکدہ ہے ناصح یہاں خود سنبھل کے رہیو
یہاں ہر رواج الٹا یہاں ہر بشر نرالا
وہی تیرا آستانہ وہی غم نصیب صابرؔ
تو نے بارہا اگرچہ بڑی بے رخی سے ٹالا