یہ خیال اور خواب کی دنیا

یہ خیال اور خواب کی دنیا
ایسی جیسے کتاب کی دنیا


میرے دل میں حرم سرائے ہے
جیسے بوڑھے نواب کی دنیا


منتقل ہو کے عہد پیری میں
یاد آئی شباب کی دنیا


کیا تقابل ہے میری دنیا سے
وہ ہے عالی جناب کی دنیا


ان کے ہم بھی قریب رہتے ہیں
یار یہ ہے گلاب کی دنیا


اب تو ہونا ہے بس عمل پیرا
چھوڑ آئے نصاب کی دنیا


دنیا داری نباہ دی راشدؔ
ہے عذاب و ثواب کی دنیا