بوجھ بچوں کو اٹھانے کی سزا مت دینا
بوجھ بچوں کو اٹھانے کی سزا مت دینا
اور جینے کی بزرگوں کو دعا مت دینا
گوشۂ دل میں دبی ایک جو چنگاری ہے
خود بھڑک جائے گی اک روز ہوا مت دینا
خود مٹا دیں گے یہ الفاظ سیاہی اپنی
بوئے تحریر ہے کاغذ پہ جلا مت دینا
ارے پھل دار درختوں پہ بھی ان کا حق ہے
دیکھ شاخوں سے پرندوں کو اڑا مت دینا
رات بھر جاگ کے تعمیر کیا ہے یہ محل
لفظ انکار سے بنیاد ہلا مت دینا
اس خطا پر کہیں محشر میں نہ رسوائی ہو
آج راشدؔ کو نگاہوں سے گرا مت دینا