عشق جب مائل بہ الفت ہو گیا
عشق جب مائل بہ الفت ہو گیا
حسن پابند ہدایت ہو گیا
تم نے کیا اک بار صورت دیکھ لی
آئنہ بھی خوب صورت ہو گیا
تم نے جب دہلیز پر رکھا قدم
بس وہ لمحہ شبھ مہورت ہو گیا
جانتے ہیں وہ سنورنے کا ہنر
ہر مصور محو حیرت ہو گیا
کام پر جانے لگا مزدور باپ
اہل خانہ کی ضرورت ہو گیا
فرق جب اٹھا تو دیواریں اٹھی
آسماں اتنا جھکا چھت ہو گیا
بٹ گیا راشدؔ دلوں میں جب سماج
دوسروں کا رنج راحت ہو گیا