نہیں ہے جب کوئی منزل تو راہ عام پہ چل
نہیں ہے جب کوئی منزل تو راہ عام پہ چل
جہاں پہ موت ہے تیری اسی مقام پہ چل
یہ التماس نقاہت ہے گھر میں کر آرام
ضرورتوں کا تقاضہ ہے پہلے کام پہ چل
ابل پڑیں گے مئے ناب کے کئی چشمے
برہنہ پا تو کسی دن شکستہ جام پہ چل
پرانے وقت کی قدروں کو بھول جا راشدؔ
جدید دور کے بدلے ہوئے نظام پہ چل