یہ کائنات تو ہے پٹارا فقیر کا

یہ کائنات تو ہے پٹارا فقیر کا
ہوتا نہیں غروب ستارا فقیر کا


دنیا مرید بن کے کھڑی ہے مگر ہنوز
فاقہ میں ہو رہا ہے گزارا فقیر کا


صدقے میں مل گئیں تھیں دعائیں فقیر سے
چمکے گا تو حیات ستارا فقیر کا


ٹھوکر میں اس کو رکھنا ہی کار ثواب ہے
دنیا تو ہے جناب اتارا فقیر کا


یہ کیفیات بیان میں آتی نہیں نثارؔ
جب گونجتا ہے ذہن میں نعرہ فقیر کا