یہ جو اپنی گول زمیں ہے

ننھی سے یہ بولیں نانی
میری پیاری گڑیا رانی
تو نے یہ کیا کھیل دکھایا
کھول دیا کیوں نل کا پانی
آ جا میری گود میں آ جا
سن لے مجھ سے ایک کہانی
یہ جو اپنی گول زمیں ہے
پہلے پہل تھی پانی پانی
سب دنیا تھی ایک سمندر
جس کی لہریں تھیں طوفانی
رفتہ رفتہ ابھری خشکی
ہولے ہولے اترا پانی
پیڑ پہاڑ چٹانیں صحرا
جنگل کا جنگل حیوانی
ساری چیزیں ہو گئیں پیدا
تب آئی وہ صبح سہانی
جب اللہ نے حکم سے اپنے
دکھلانے کو اپنی نشانی
دنیا میں انسان کو بھیجا
خوب بڑھی نسل انسانی
تم کو سن کر حیرت ہوگی
میری پیاری گڑیا رانی
حصے چار زمیں کے ہوں تو
ایک ہے خشکی تین ہے پانی
لیکن استعمال کے قابل
زیادہ پانی نہیں ہے جانی
تھوڑا تھوڑا خرچ کریں ہم
نل کی ٹونٹی نہیں بہانی