یہ دعا کاش پر اثر ہو جائے

یہ دعا کاش پر اثر ہو جائے
میرا ہر خواب معتبر ہو جائے


پیاسی پیاسی سی زندگی کی زمیں
تیری یادوں سے تر بہ تر ہو جائے


ذکر تیرا ہو فکر تیری ہو
عمر کچھ اس طرح بسر ہو جائے


بدلیں تاریکیاں اجالوں سے
قرب حاصل ترا اگر ہو جائے


ابر رحمت ہے پیاسا پیاسا دل
اس طرف بھی تو اک نظر ہو جائے


دل کو میرے سنبھال لے مولیٰ
اس سے پہلے کہ در بدر ہو جائے


ہے وہی ہوشیار نیلمؔ جو
موت سے پہلے با خبر ہو جائے