راستہ جو اجالوں کی طرف جاتا ہے
راستہ وہ جو اجالوں کی طرف جاتا ہے
خوب صورت سے خیالوں کی طرف جاتا ہے
اس طرف جا نہ سکی تھی وہ بھٹک جانے سے
گھر کے سو طرح کی خواہش میں بہک جانے سے
کیسے دلدل میں تھی وہ کیسے گھنے بن میں تھی
کیسی مشکل میں تھی کس طرح کی الجھن میں تھی
راہ پر خار تھی بچنا تھا کٹھن دامن کا
چوٹ آئی وہ برا حال ہوا تن من کا
وہ پریشان تھی گھیرے تھے اسے ڈھیروں غم
تھا یقیں اس کو غلط راہ پہ ہیں اس کے قدم
ڈھونڈنے پر اسے وہ راہ نظر آ ہی گئی
ایک دن منزل مقصود کو وہ پا ہی گئی
راہ مل جانے سے حیران و ہراساں دل کو
اک تسلی ملی مدت سے پریشاں دل کو
رات کچھ یوں شب مہتاب ہوئی ہے اس کی
روح اک عمر میں سیراب ہوئی ہے اس کی
مشکل ان کے لیے آسان ہوا کرتی ہے
راستوں کی جنہیں پہچان ہوا کرتی ہے