وائٹ ہاؤس

درمیان واشنگٹن
اک سفید بلڈنگ ہے
جس میں ایک جادوگر
اوڑھ کر عجب ٹوپی
سرخ اور کچھ نیلی
شعبدے دکھاتا ہے
اس کے اک اشارے پر
سب غریب ملکوں کے
سربراہ آتے ہیں
سر جھکائے جو اپنے
ملک کے غریبوں کی
عزت و انا اس کی
سرخ نیلی ٹوپی میں
کپکپاتے ہاتھوں سے
ایسے ڈال جاتے ہیں
جیسے اک مداری کے
ڈگڈگی بجانے پر
اس کا پالتو بندر
ناچ کر دکھاتا ہے
اپنا سر جھکاتا ہے
اس سفید بلڈنگ کے
سامنے بہت سے لوگ
آج محو حیرت ہیں
فرق صرف اتنا ہے
لوگ اس عمارت کو
دیکھ کر بہت خوش ہیں
اور میں کہ شرمندہ
اس سفید بلڈنگ میں
قید اپنی خودداری
دیکھ کر فسردہ ہوں
مجھ کو ایسا لگتا ہے
اپنے رہنماؤں کی
طرح میں بھی مردہ ہوں