وہ میری چشم تر میں آ گیا ہے
وہ میری چشم تر میں آ گیا ہے
نشہ بن کے جو مجھ پہ چھا گیا ہے
وہ جس نے معبدوں میں مجھ کو مانگا
وہ شخص اب راہ میں ٹھکرا گیا ہے
جسے دیکھا نہ میں نے خواب میں بھی
تعاقب میں وہ گھر تک آ گیا ہے
بڑے ارماں سے جو تعمیر کی تھی
مری وہ جھونپڑی کوئی ڈھا گیا ہے