اپنے گھر میں قیام کر جاؤ

اپنے گھر میں قیام کر جاؤ
چند لمحے کلام کر جاؤ


دل جو اڑتا ہے ہر گھڑی اس کو
آ کے پابند دام کر جاؤ


اپنی آنکھوں کو تم جھکا کے صنم
مے کشوں کو سلام کر جاؤ


پیار کی بات جو ادھوری تھی
اس کو آ کے تمام کر جاؤ


زندگی جس کے چاہے نام کرو
مجھ سے منسوب نام کر جاؤ


کیسے مانیں کہ لاکھوں مرتے ہیں
ہم سے کافر کو رام کر جاؤ