جسے چین میرا عزیز ہو مجھے عمر کی وہ دعا نہ دے
جسے چین میرا عزیز ہو مجھے عمر کی وہ دعا نہ دے
ہے قضا کی اب مجھے آرزو مرے رب مجھے تو شفا نہ دے
مرے دل میں یارو جو زخم ہیں بڑے جاں گداز ہیں جاں گسل
نہ بچیں گے اب تو یہ جسم و جاں کوئی اس کو میرا پتا نہ دے
مجھے سنگ تیرا عزیز ہے مری سانس تیرے قریب ہے
مجھے اپنے ساتھ ہی لے کے چل مجھے راستہ تو نیا نہ دے
کبھی ہم خرد سے تھے آشنا ہوئے اب ہیں اہل جنوں نشیں
اس حالت غم ہجر میں کوئی آ کے ہم کو اٹھا نہ دے