وہ کوئی جادوئی تخلیق نظر آتی ہے

وہ کوئی جادوئی تخلیق نظر آتی ہے
دور سے بھی مجھے نزدیک نظر آتی ہے


جس سے کھلتا ہے بیاباں میں گلوں کا موسم
حسن جاناں میں وہ تحریک نظر آتی ہے


ہے محبت میں اجالا ہی اجالا لیکن
یہ گپھا دور سے تاریک نظر آتی ہے


آپ کیوں ہجر کے ٹاپک پہ پریشاں ہو جی
کیا کہیں پر کوئی تشکیک نظر آتی ہے


نظم ہو یا ہو غزل یا کوئی پیاری تصویر
نسل گوہر ہی کی تخلیق نظر آتی ہے


آج کل میں بھی پریشاں ہوں مرے پیپر ہیں
آج کل وہ بھی بہت ویک نظر آتی ہے


ہاتھ پھیلاؤں تو آتا ہے نظر حال مرا
ہاتھ باندھوں تو مجھے بھیک نظر آتی ہے


اور اب کچھ بھی نہیں ٹھیک سے دکھتا مجھ کو
یار لیکن تو مجھے ٹھیک نظر آتی ہے