وہ جو دریاؤں کے پانی پہ پلا کرتا ہے

وہ جو دریاؤں کے پانی پہ پلا کرتا ہے
وہی ناں خود کو سمندر جو کہا کرتا ہے


چہچہانا مری عادت بھی ہے مجبوری بھی
میرے ساتھ ایک پرندہ بھی رہا کرتا ہے


آدمی کوئی بھروسے کا نہیں ملتا ہے
کوئی ہم شکل ضرور اس کا ہوا کرتا ہے


سینوں میں آگ دبی رہتی ہے خاموشی سے
اس لئے لاوا چٹانوں میں رہا کرتا ہے


آسماں اور ہے جو ہم کو نظر آتا ہے
اڑنے والوں کے لئے اور ہوا کرتا ہے


مری مجبوری کا رکھتا ہے بہت زیادہ خیال
مجھ سے ہوتا نہیں جو کام خدا کرتا ہے