چھت نہ ہم پر کوئی گری صاحب

چھت نہ ہم پر کوئی گری صاحب
کوئی نعمت ہے بے گھری صاحب


دیکھنے کو کہیں نہیں ہے کچھ
آنکھوں پر گرد جم گئی صاحب


کبھی افسر بھی بننا پڑتا ہے
ایک یہ بھی ہے نوکری صاحب


گھپ اندھیرے میں بھی چلی آئی
روشنی روشنی رہی صاحب


اس میں دیوار کی خطا کیا ہے
گرنے والی تھی گر گئی صاحب


وقت سے آگے جا رہا تھا میں
میں نے دیکھی نہیں گھڑی صاحب


ایک عرصہ پڑی رہی بیکار
تھی جو اک چیز کام کی صاحب


غور سے دیکھتا ہوں آدمی کو
مٹھی بھر خاک رہ گئی صاحب


نظر آئی ہزار چہروں میں
کوئی صورت تھی واجبی صاحب