وہ ہے بھگوان وہ پتھر میں نہیں رہ سکتا

وہ ہے بھگوان وہ پتھر میں نہیں رہ سکتا
وہ کسی اور کے پیکر میں نہیں رہ سکتا


دھرتی آکاش سمے کچھ بھی نہیں اس کے لیے
وہ کسی وقت مقرر میں نہیں رہ سکتا


وہ ہے لا انتہا محبوس نہیں ہوگا وہ
عکس اس کا کسی منظر میں نہیں رہ سکتا


دن کا راجا ہوں اجالا ہے سنگھاسن میرا
میرا دم گھٹتا ہے میں گھر میں نہیں رہ سکتا


جتنے دھرتی پہ پرانی ہیں میں ہوں ان سے الگ
میں ہوں انسان میں بندر میں نہیں رہ سکتا


اپنے اندر میں کوئی بوجھ نہیں رکھتا سوزؔ
شیو کوئی جیسے سمندر میں نہیں رہ سکتا