وہ ایک شخص جو آنسو بہانے والا ہے

وہ ایک شخص جو آنسو بہانے والا ہے
تمام شہر کی خوشیاں چرانے والا ہے


ابھی میں دیکھ کے آئی ہوں اس کی آنکھ کو
تمہارے شہر میں سیلاب آنے والا ہے


تمہاری آنکھوں پہ جاؤں کہ ہنستے ہونٹوں پر
تمہارا ڈھنگ سمجھ میں نہ آنے والا ہے


کہاں ہیں دودھ کی نہریں نکالنے والے
یہاں تو جو بھی ہے باتیں بنانے والا ہے


میں خوش بہت ہوں کہ سورج نکل رہا ہے قمرؔ
مگر وہ وقت جو پھولوں پہ آنے والا ہے