وہ ایک شخص بظاہر جو آشنا نہ لگے
وہ ایک شخص بظاہر جو آشنا نہ لگے
وفا کا نام نہ لے اور بے وفا نہ لگے
مرا خلوص کہ اعجاز حسن یار ہے یہ
جہاں بھی سجدہ کروں اس کا آستانہ لگے
حیات عین حقیقت سہی بہ فیض نگاہ
حیات پھر بھی حقیقت میں کیوں فسانہ لگے
خدا کرے نہ ہو محروم یوں جہاں میں کوئی
دوا جسے نہ میسر ہو اور دعا نہ لگے
نہ کوئی جھونکا ہوا کا نہ روشنی کی کرن
وہ حبس ہے کہ قفس اپنا آشیانہ لگے