اک ترے ساتھ وفا کرنے کی تیاری میں

اک ترے ساتھ وفا کرنے کی تیاری میں
دن گزرتے رہے اوروں کی وفاداری میں


میرے ہونے پہ ہے احساس خدا کی بنیاد
خاک کا ہونا ضروری ہے شجرکاری میں


شاخ سے شاخ لپٹتی ہے ہوا چلنے پر
سر پہ چھت عام نظر آتی نہیں یاری میں


کہیں ایسا نہ ہو بلبل کی نظر بھی پڑ جائے
پھول نے پھول کو دیکھا نہیں ہشیاری میں


کن ہٹا اور فیکن کا کوئی مطلب نہ رہا
یہ انا ہوتی ہے فن کار کی فن کاری میں


تجھ کو ترتیب لگاتے ہوئے اس دھیان میں ہوں
کون سا دکھ ہے جو رکھا نہیں الماری میں