وہ چاند ابر سے جس وقت بے نقاب ہوا
وہ چاند ابر سے جس وقت بے نقاب ہوا
عجب شباب کے عالم میں انقلاب ہوا
جنوں کے حصے میں صحرا نوردیاں آئیں
تمام عمر کہاں عشق باریاب ہوا
چمن میں نغمہ سرا کیوں کوئی نہیں ملتا
ہوا تو کون سے موسم کا ہے عتاب ہوا
مری زباں پہ تو حرف گلہ نہیں آیا
وہ آپ اپنے عمل سے ہی آب آب ہوا
سمجھ سکی نہ اسے انوریؔ ابھی تک میں
عجیب میری نگاہوں کا انتخاب ہوا