وہ اگر آئے تو پر نور سماں ہوتا ہے

وہ اگر آئے تو پر نور سماں ہوتا ہے
اس کے آنے سے ہی موسم یہ جواں ہوتا ہے


حال دل کب یہ نگاہوں سے بیاں ہوتا ہے
راز الفت نہ یہ اوروں پہ عیاں ہوتا ہے


نا کبھی شور نہ ہی آہ و فغاں ہوتا ہے
جو بھی ہوتا ہے فقط زیر زباں ہوتا ہے


یوں گزرتا ہے ملاقات کا ہر اک لمحہ
جیسے لمحات کا دریا یہ رواں ہوتا ہے


رات سجتی ہے ستاروں میں کوئی ہے بستا
ہر ستارے کا کوئی ایک مکاں ہوتا ہے


جاگتی آنکھوں سے میں خواب ہوں دیکھا کرتی
میری نیندوں میں بسا ایک جہاں ہوتا ہے