ویرانی صدیق کلیم 07 ستمبر 2020 شیئر کریں شب کی تاریک رہ گذاروں میں سوکھتے ہیں امید کے دھارے جل رہا ہے شباب کا خرمن ٹوٹتے ہیں امید کے تارے اس فضا میں مہیب پیکر ہیں دل کی بستی اجڑتی جاتی ہے اب ہوا ان حسین راہوں پر ایک عفریت بن کے آتی ہے