ویرانی

شب کی تاریک رہ گذاروں میں
سوکھتے ہیں امید کے دھارے
جل رہا ہے شباب کا خرمن
ٹوٹتے ہیں امید کے تارے


اس فضا میں مہیب پیکر ہیں
دل کی بستی اجڑتی جاتی ہے
اب ہوا ان حسین راہوں پر
ایک عفریت بن کے آتی ہے