شعلہ ساز

کیف وصال کی وہی دنیا نصیب ہو
ہمدم کبھی کبھی یہ دعا مانگتا ہوں میں
مٹ جائے جسم و روح کی جس سے یہ غیریت
بیگانۂ وفا یہ وفا مانگتا ہوں میں
اس شعلہ ساز گیت کی شدت کو پا کے بھی
کیوں مجھ سے پوچھتے ہو کہ کیا مانگتا ہوں میں