وقت رکھتا ہے جو سنبھال کے لوگ

وقت رکھتا ہے جو سنبھال کے لوگ
ڈھونڈ کر لا وہی کمال کے لوگ


تو نے دیکھا جنوں کے میلے میں
کتنے شیدائی تھے دھمال کے لوگ


کاش مر جائے تو عروج میں ہی
منتظر ہیں ترے زوال کے لوگ


مر گئے آپ گھپ اندھیرے میں
چاند تیری طرف اچھال کے لوگ


یاد کی خشک جھیل میں اکثر
بیٹھے رہتے ہیں پاؤں ڈال کے لوگ


تیرے دکھ میں شریک ہونے کو
خود کو لائے ہیں غم میں ڈھال کے لوگ


مبتلائے ہزار غم ہوں مگر
ہنس کے ملتے ہیں خانیوال کے لوگ