والعصر زمانہ مرے مطلب کا نہیں ہے
والعصر زمانہ مرے مطلب کا نہیں ہے
یہ آئنہ خانہ مرے مطلب کا نہیں ہے
کہتی ہیں نہ لا پائیں گی یہ تاب نظارہ
آنکھوں کا بہانہ مرے مطلب کا نہیں ہے
آئی ہوں ترے واسطے جنت سے زمیں پر
ورنہ یہ ٹھکانہ مرے مطلب کا نہیں ہے
اس میں ہے مرا ثانوی کردار لکهاری
تیرا یہ فسانہ مرے مطلب کا نہیں ہے
اک شخص کی خاطر ہے یہ سب ملنا ملانا
ویسے وہ گھرانا مرے مطلب کا نہیں ہے
جی خوب لگا وحشت بیداریٔ شب میں
دن خواب سہانا مرے مطلب کا نہیں ہے
جب مجھ سے ترے بارے میں پوچھے گا زمانہ
کہہ دوں گی دوانہ مرے مطلب کا نہیں ہے
احساس کا نیلمؔ جو نہیں تیرے بیاں میں
لفظوں کا خزانہ مرے مطلب کا نہیں ہے